انسان ہمیشہ سے جنس پرستی کا شیدائی رہا ہے،دنیا کے پہلے انسان سے آج تک پیدا ہونے والے انسان میں شہوت پرستی کا عنصر موجود رہا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق دنیا کے تین ایسے جاندار ہیں جو کہ جماع(sex) کا لطف لے سکتے ہیں، انسان، بندر(champanzie) اور ڈولفن ۔
انسان کے اندر ایک ہارمون پایا جاتا ہے جس کا نام ٹیسٹوسٹیرون ہے۔یہی وہ ہارمون ہے جو جماع کے وقت خارج ہوتا ہے، اس ہارمون کا ایک اور انتہائی اہم کام جسم کی نشوونما ہے، یہی ہارمون مسلز بلڈنگ میں بھی نمایاں کردار ادا کرتا ہے۔یہاں میں ایک اور ہارمون کا ذکر بھی کرنا چاہوں گا جس کا نام ڈوپامین ہے۔ یہ ہارمون انسان کو خوشی کا احساس دلانے کے لیے کردار ادا کرتا ہے،ان ہارمونز کا ذکر کرنا ضروری تھا تاکہ آپ کو موضوع سمجھنے میں آسانی ہو۔
اب آئیے موضوع کی جانب۔۔! انسان کے اندر سیکس ہارمونز قدرتی طور پر موجود ہیں جو بلوغت کے بعد موثر ہو جاتے ہیں۔ جیسا کہ پہلے عرض کیا جا چکا ہے کہ انسان جماع(sex) کا لطف لینے والی تین مخلوقات میں سے ایک ہے تو انسان سیکس کو اپنی ضرورت کی تکمیل کے بجائے اپنی خوشی کا ذریعہ سمجھتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ یہ خوشی لینے کی چاہت انسان کو اسکے اصل سے بھٹکاۓ رکھتی ہے۔
آئیے اس بات کو ذرا مزید آسان کرتے ہیں۔ میں ایک مثال سے واضح کرتا ہوں۔ فرض کریں آپ ایک بالغ مرد ہیں اور آپ میں تمام ہارمونز ایکٹو ہو چکے ہیں۔ ایک دن یوں ہوتا ہے کہ آپ ایک پارک میں ورزش کر رہے تھے کہ آپ کو دو دوشیزائیں پارک میں ٹہلتی نظر آئیں، ان میں سے ایک آپ کو بہت حسین لگی ۔وہ اپکو اتنی پسند آئی کہ جب آپ گھر واپس بھی آ گئے تو بھی اسکا خیال آپکے دماغ سے نہیں نکل سکا۔ پھر یوں ہوا کہ آپ معمول کے کاموں میں مصروف ہوگئے اور ایک دن میں ہی اس بات کو بھول گئے، لیکن دو دن بعد وہی دوشیزہ آپ کو کہیں اور جگہ نظر آئی، اب آپکی پرانی یاد تازہ ہو گئی اور ساتھ میں سلو موشن میں ہوائیں بھی چلنے لگی ،ایک خوشی کا احساس ہونے لگا۔ جتنی دیر آپ کو موقع ملا آپ نے اس دوشیزہ کو دیکھا پھر وہ وہاں سے چلی گئی۔ وہ دوشیزہ تو چلی گئی لیکن آپکے ذہہن میں اسکا ایک ایک نقش بیٹھ گیا، اب آپ سے رہا نہیں جا رہا ،اب آپ اس دوشیزہ کو کسی بھی قیمت پر دوبارا دیکھنا چاہتے ہیں۔ آپ اسے فیس بک پر تلاش کرتے ہیں ،اس سے بات کرنے کے لیے اس کا نمبر حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ اسکو دیکھنے کے لیے گھنٹوں انتظار کر سکتے ہیں۔ اگر بات اور آگے بڑھ جائے تو آپ اپنی زندگی اس دوشیزہ کو محور بنا کر ترتیب دینا شروع کر دیتے ہیں۔ غرض یہ کہ آپ کچھ بھی کر کے اس کے پاس رہنا چاہتے ہیں یعنی آپ کا دماغ مکمل طور پر مفلوج ہو چکا ہے ، آپ زندگی کا ہر کام کر رہے ہیں لیکن آپ کا جانے یا انجانے دھیان اسی طرف ہی ہے ،اس کی وجہ کیا ہے؟؟
اب دل تھام کر اس کی وجہ جانئے کیونکہ آپ کو گہرا صدمہ ہو سکتا ہے ، آپ یہ حقیقت جاننے کے بعد اپنے آپ کو بیوقوف گرداننے لگ سکتے ہیں جو کہ سچ نہیں ہے۔
انسان جس طرح اچھی خوراک، اچھی رہائش، اچھے لباس اور اخلاق کا شیدائی ہے اسی طرح انسان کے لا شعور میں اچھے جماع اور شہوت پرستی کا عنصر بھی موجود ہے، ایک شخص جب کسی خوبصورت خاتون کو دیکھتا ہے تو اسکا لاشعور اسکے ذہہن میں یہ بات ڈال دیتا ہے کہ یہ اچھا جماع کرنے کیلئے موزوں ہے چاہے اس بات کا عملی زندگی سے کوئی تعلق نہ ہو۔ اگر آپ کو کسی خوبصورت لڑکی کو دیکھ کر ایک انجانی خوشی محسوس ہو رہی ہے تو یہ قدرتی ہے کیونکہ آپکا لاشعور آپکے دماغ میں یہ بات ڈال چکا ہے کہ یہاں آپ کو اپنی ضرورت پوری کرنے کا موقع مل سکتا ہے جو کہ عملی زندگی میں سچ نہیں ہے پھر بھی ہمارا لاشعور ہمیں احساس دلائے بغیر ہمیں خوشی کی فراوانی جاری رکھتا ہے۔ آخر یہ جماع کی خوشی ہے کیا بلا۔؟ یہ خوشی آتی کہاں سے ہے؟
تو اب ہمیں یہ سمجھنے کے لیے ہارمونز کے کام کرنے کے طریقہ کار کو سمجھنا ہوگا۔ جب آپ ایک خوبصورت دوشیزہ کو دکھتے ہیں تو آپکا دماغ آپکے ٹیسٹوسٹیرون کو ایکٹو کر دیتا ہے جو اس بات کا سگنل ہے کہ اپنی تیاری مکمل کر کو کیونکہ جماع کا وقت قریب آنے والا ہے۔ کیونکہ جماع ایک خوشی حاصل کرنے کا عمل بھی ہے تو اس دوران ایک اور ہارمون ہمارے دماغ میں خارج ہوتا ہے جس کا نام ڈوپامین ہے۔ یہ ڈوپامین ہمیں خوشی کا احساس دلاتا ہے، اب جب بھی آپ اس لڑکی کو دیکھیں گے آپکا دماغ ڈوپامین خارج کرے گا اور آپ کو خوشی کا احساس ہوگا۔ ڈوپامین ہارمون کی ایک خاصیت یہ بھی ہے کہ یہ آپ کو اپنا عادی بنا لیتا ہے، اب جب بھی آپ اس لڑکی کے پاس نہیں ہونگے تو آپ کا دماغ آپ کو اس لڑکی کے پاس جانے کے لئے مجبور کرے گا تاکہ مزید ڈوپامین خارج ہو اور خوشی کا احساس ہو، جس طرح آپ کامیڈی شو کے عادی ہو جاتے ہیں یا ان کاموں کے جو آپ کو خوشی دیتے ہیں ان سب کی وجہ ڈوپامین ہی ہے۔ یہ ڈوپامین آپ کو اس طرح جکڑ لیتا ہے کہ آپکا دماغ مفلوج ہو جاتا ہے۔
بچاؤ کے طریقے:-
اب جو حقائق میں بتانے جا رہا ہوں اس میں سے کچھ حقائق کا زیادہ لوگوں کو علم ہونا زیادہ بہتر ہے کیونکہ یہ بہت ہی زیادہ تلخ ہیں۔
اس دنیا میں جتنے بھی انسان ہیں اور انکی جتنی بھی خوشیاں ہیں ان سب کا زمہ دار ڈوپامین ہے، بلکل اسی طرح دنیا میں آپکے جتنے بھی چاہنے والے ہیں، پیار کرنے والے ہیں ان کے اس پیار کے زمہ دار سیکس ہارمونز ہی ہیں۔ اس دنیا میں سب سے پاکیزہ رشتے جیسے کہ ماں بیٹا ،باپ بیٹی ،بھائی بہن یہ سب بھی انہی ہارمونز کے زیر اثر ہیں ،ایک امریکی جرنل "The Nature" جو کہ دنیا کا سب سے مؤثر ریسرچ جرنل ہے اسکے ایک ریسرچ پیپر کے مطابق اگر ماں بھی اپنے بیٹے کو پیار سے دیکھ رہی ہے تو وہی سیکس ہارمون ہی ہے جو اس پیار کو قابل عمل بنا رہا ہے،حالانکہ ماں اور بیٹے کے لاشعور میں یہ بات نہیں آ سکتی لیکن اس پیار میں بھی ڈرائیونگ فورس وہی سیکس ہارمون ہی ہیں۔
اب آتے ہیں اس بات کی طرف کہ آپ اس جال سے کس طرح اپنا بچاؤ کر سکتے ہیں، سائنسی لحاظ سے دنیا کی ہر ایک چیز مادہ ہے، کچن میں پڑے ایک گلاس سے لے کر آپکے جسم تک سب مادہ ہے، اس طرح ایک شخص بناوٹ کے لحاظ سے دوسرے شخص سے مختلف ہو سکتا ہے لیکن سائنسی لحاظ سے سب انسان صرف مادہ ہیں آپکی والدہ ،بہن اور بیوی تینوں ہی سائنسی لحاظ سے مادہ ہیں۔ ہمارے ہارمونز کے لحاظ سے یہ صرف جسم ہیں۔ اب کیا چیز ہے جو ہمیں ان تینوں جسموں میں فرق بتاتی ہے وہ فرق ہے آپ کا شعور۔ جتنا آپ کا شعور اور آپکی ذہانت مضبوط ہو گی ،اتنا ہی یہ آپکے لاشعور کو شکست دینے میں مدد کرے گی۔ آپکا لاشعور تو آپکی والدہ اور بیوی کو جسم کی حد تک سمجھتا ہے لیکن یہ آپکا شعور ہی ہے جو آپ کو آپ کی حدود و قیود بتاتا ہے۔ بلکل اسی طرح آپ اس پیار والے جال سے بھی اس کی مکمل آگاہی اور اپنے لاشعور کی مکاریاں اپنی ذہانت کے ذریعے سمجھ کر بچ سکتے ہیں۔
تحریر: عتیق الرحمن
0 Comments